انفرادی حیثیت میں رویوں کو سمجھنے کے لئے اگر بغور دیکھا جائے یا قومی سطح پر، تو کچھ رویہ ہماری پہچان بنتے جارہے ہیں اور ان میں سے کئی ایسے ہیں جو منفی نوعیت کے ہیں- جن سے ہمیں جلد از جلد سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا اور ان میں سے تین ایسے ہیں جو "ج " سے شروع ہوتے ہیں -
تو آئیے ان پر ایک نظر ڈالتے ہیں:
١- جھوٹ:
جھوٹ تمام باقی تین "ج " میں سے یہ سب سے زیادہ خطرناک ہے-اس سے دین اسلام میں تو ممانعت کی گئی ہے کیونکہ یہ تمام معاشرتی برائیوں کی جڑ ہے -لیکن ایک قباحت جوہمارے معاشرے در آئی ہے کہ اس برائی کواب برائی کے زمرے میں ہی نہیں گردانا جاتا- لوگوں کے مابین گفتگو ہو یا میڈیا اور خاص طور پر سوشل میڈیا ہر جگہ جھوٹ کا سہارا لیا جاتا ہے اور سنسنی پھیلانے اور دوسروں کی توجہ خود کی طرف مبذول کرانے کے لیے بڑھ کے جھوٹ کا سہارا لیا جاتا ہے-
٢. جلد بازی:
یہ وہ رویہ ہے جو ناجانے کس کا عطا کردہ ہے ،کوئی کام کرنا ہو یا ترقی حاصل کرنی ہو ،انفرادی و اجتماعی حیثیت میں سب کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو یہ کام مکمل ہو اور ہمیں یک لخت میں ہی نتائج حاصل ہونا شروع ہوجائیں- اس کے مثال یوں لی جاسکتی ہے کہ آج کل ٹیکنالوجی کو سیکھنے اور اسکو آمدنی کا مستقل ذریعہ بنانے کے لیے بہت سے لوگ خواہشمند ہیں، لیکن کوئی بھی بھرپور محنت کرنا ہی نہیں چاہتا، اس کے دل میں بس یہی خیال جاگزیں ہوتا ہے کہ کب وہ وقت آئے گا جب میری جیب نوٹوں سے بھرجائے -اور اس طرح کی بہت سی مثالیں ہمارے اردگرددرجنوں کے حساب سے ہمیں نظر آتی ہیں،اور پھر یہی مل کر ہمارےقومی و اجتماعی رویے کی عکاسی بھی کرتی ہے -
٣. جذباتیت:
یہ رویہ بھی جھوٹ کی طرح خاصا خطرناک ہے ،کیونکہ حالیہ تناظر میں دیکھا جائے تو ہر دوسرا فرداس کا شکار نظر آئےگا . آج کل کے دور میں ہر کوئی دوسرےپر سبقت حاصل کرنے کے لیے جذبات، بالخصوص منفی جذبات کوبطور ہتھیار استعمال کرتا ہے اور دوسرے کو زچ کرنے کے لیے تابڑ توڑ حملے کرتا ہے. ہمارے ہاں ہر شخص نے تو جیسے ہر موضوع پر گفتگو کرنا اپنا حق سمجھ لیا ہے- پھر وہ چاہے سیاست ہو، مذہب ہو، کھیل ہو ، بین الاقوامی صورتحال ہو، یا پھر معاشی اور معاشرتی مشکلات -
میں تو اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ جب تک ہم "جھوٹ جذبات اور جلد بازی" والے "ج "ترک نہیں کریں گے ہمیں یوں ہی بحثوں میں الجھ کر اپنا قیمتی وقت ضائع کرتے رہیں گے.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں